Larkon ki Dewani Episode 05

 



میں نے ماں اور ابو کے کمرے کو دیکھا اور ناصر کو بھی دیکھنے کے بعد عمر کے پاس اس کے کمرے میں داخل ہوئی عمر آرام سے لیٹا ہوا تھا میں نے کہا کہ واہ جی کیا بات ہے میں یہاں پریشان ہوں کہ کسی کو معلوم نہ ہو جائے اور آپ جناب ہیں کہ آرام فرما رہے ہیں عمر نے کہا کہ تمہارا گھر ہے تمہیں ہی معلوم ہو گا نا کہ کیا کیا کرنا ہے اور کیسے کیسے کرنا ہے میں نے کہا کہ اچھا اب ٹھیک ہے اب وہ کام کریں جس کے لیے ہم یہاں پر جمع ہوئے ہیں عمر نے کہا کہ میں تو آیا ہی وہی کام کے لیے ہوں مجھے تو بس یہی کام کرنا ہے میں نے کہا کہ مجھے معلوم ہے میں نے بھی یہی کہا ہے کہ جلدی سے آپ اپنا کام کریں اور یہاں سے چلتے بنیں عمر نے کہا کہ ٹھیک ہے پھر آ جاؤ میرے پاس میں نے کہا کہ جی جناب آ گئی میں بھی عمر کے پاس ہی بیٹھ گئی تھی عمر میری چھاتی پر ہاتھ لگایا تو میں نے اس کا ہاتھ پیچھے کر دیا عمر نے کہا کہ کیا ہوا میرا ہاتھ کیوں پیچھے کر دیا میں نے کہا بس ایسے ہی مجھے عجیب سا محسوس ہوا تو میں نے تمہارا ہاتھ ہٹا دیا اگر برا لگا ہے تو تم پھر سے رکھ لو نا عمر نے مجھے بازو سے پکڑ کر اپنے اور قریب کر لیا اور میں بھی آرام سے اس کے قریب ہوتی چلی گئی عمر نے مجھے کس کرنا شروع کر دی کس کرتے کرتے عمر نے میرے سارے کپڑے اتار دیے تھے اور خود بھی بے لواز ہو گیا تھا اب ہم حد بھی زیادہ گزر چکے تھے عمر نے مجھے گھوڑی بننے کا کہا اور میں فورا سے گھوڑی بن بھی گئی عمر نے جب اس بار اپنا میرے اندر کیا مجھے تو ایسا محسوس ہوا کہ اس بار عمر کا بہت ہی بڑا ہے اور ایک دم سے جب اندر گیا تو مجھے تو احساس ہو گیا تھا کہ اب کچھ میرے اندر گیا ہے میں پھر تیزی سے ابھر کے آگے سے ہٹ گئی میں پھر تیزی سے عمر کے آگے سے ہٹ گئی تو عمر نے کہا کہ کیا ہوا ہے میں نے کہا آج مجھ سے تمہارا یہ برداشت نہیں ہو رہا ہے پتا نہیں کیا ہے عمر نے کہا کہ سٹائل تبدیل کیا ہے شاید اسی وجہ سے ایسا ہو رہا ہے میں نے کہا کہ اب یہ مجھے نہیں معلوم ہے کہ ایسا کیا اور کیوں ہوا ہے مجھے تو محسوس ہوا میں نے بتا دیا عمر نے کہا کہ چلو پھر سے ٹانگیں اٹھا کر کرتے ہیں دیکھتے ہیں اگر پھر اسے ایسا محسوس ہوا تو دیکھیں گے اگر نہ محسوس ہوا پھر اس کا یہی ہوا نا کہ اس سٹائل میں ہی کوئی بات ہے میں نے کہا کہ ٹھیک ہے ایسا کر کے دیکھتے ہیں میں سیدھی لیٹ گئی اور میں نے اپنی ٹانگیں بھی خود ہی اوپر کر لی عمر نے اپنا موٹو اپنے ہاتھ سے پکڑ کر میری اس جگہ پر رکھا تو مجھے بہت ہی مزہ آیا میں نے عمر سے کہا کہ عمر تھوڑی دیر اس کو اس جگہ پر رگڑتے رہو عمر نے کہا کیا اس سے بڑا محسوس ہو رہا ہے میں نے کہا کہ ہاں بہت محسوس ہو رہا ہے تو عمر نے سے اپنا وہاں پر رگڑا اور رگڑتے رگڑتے ایک دم سے اندر بھی کر دیا جب اندر گیا تو میرا تو ایک ساتھ ہی سارا وجود سا ہل گیا عمر نے پھر سے مجھ سے پوچھا کہ اب کیا ہوا میں نے کہا کہ ہونا کیا ہے تمہارا اندر ہو گیا ہے عمر نے تیزی سے اپنا موٹو باہر نکالا اور میری اس جگہ پر زور زور سے مارنے لگا جیسے جیسے وہ موٹو کو ہاتھ سے پکڑ کر میرے اندر مار رہا تھا میں ویسے ویسے ہی ٹانگیں بند کرنے تھی مگر مجھے عمر کے ایسا کرنے سے بھی بہت مزہ آ رہا تھا میں نے عمر سے کہا مارو اسے اور مارو بہت مزہ آ رہا ہے جب وہ مارتا تھا تو میں مزے سے گردن کبھی اس طرف کرتی تھی اور کبھی اس طرف کرتی اور میں آوازیں نکالنے لگ گئی تھی اور پھر سے اس نے اندر کر دیا میں تو ایک طرف سے سکون میں چلی گئی تھی میں نے اپنا سارا وجود ڈھیلا چھوڑ دیا تھا میں نے چھوڑنا کیا تھا وہ تو خود ہی ڈھیلا گیا تھا اتنا مزہ آیا کہ میں نے تو ایک طرف کروٹ بدل لی اور وہ تھا کہ جھٹکے پہ جھٹکے مار رہا تھا عمر کے جھٹکوں سے میرا پورا وجود ہل رہا تھا اور بیڈ بھی آوازیں کرنے لگا تھا آج عمر میں نہ جانے کہاں سے اتنا جوش آیا ہوا تھا میں تو حیران تھی کہ آج عمر کو ہوا کیا پڑا ہے آج تو یہ بہت ہی زیادہ جوش کے ساتھ لے رہا ہے آج تو میری خیر نہیں ہے مگر پھر تھوڑی دیر میں عمر فری ہو گیا میں نے عمر سے کہا کہ آج کیا کھایا تھا آج تو تم نے حد ہی کر دی آج تو میری ساری کی ساری کسریں ہی پوری کر دی میں ہر بار ہی ادھوری رہ جاتی تھی اور تم مکمل فری ہو جاتے تھے میں آج عمر سے بہت خوش تھی آج مجھے پہلی بار عمر کے ساتھ یہ سب کر کے مزہ آیا تھا عمر نے کہا کہ اصل میں بات کوئی بھی نہیں ہے پہلے بھی جب کرتا تھا تو میں ڈر ڈر کے کرتا تھا کہ کوئی آ نہ جائے ایسا نہ ہو جائے نہ ہو جائے مگر آج میں سکون میں تھا اور مجھے کسی کے آنے کا کوئی ڈر بھی نہیں تھا میں نے آرام کے ساتھ یہ سب کیا تو اس لیے ایسا ہوا ہے میں نے کہا کہ اچھا ہے ایسا ہی کیا کرو نا مجھے بھی مزہ آتا رہے گا پھر عمر نے کہا کہ وہ تو ٹھیک ہے اب سے ایسا ہی کیا کروں گا مگر اب باہر جا کر دیکھو کہ کوئی اٹھا تو نہیں ہے نا مجھے یہاں سے جانا بھی ہے میں نے کہا کہ رکو میں دیکھ کر آتی ہوں کہ کوئی جاگ تو نہیں رہا عمر نے کہا کہ جاؤ جلدی کرو پھر یہ نہ ہو کہ دیر ہو جائے اور کوئی اٹھ جائے مجھے رات بھر یہی رہنا پڑے میں جلدی سے اٹھی اور باہر دیکھ کر آئی سب ٹھیک تھا میں نے عمر سے کہا کہ سب سو رہے ہیں تم جا سکتے ہو عمر بھی تیزی سے اٹھا اور کمرے سے باہر نکلا اور سیدھا گھر سے باہر چلا گیا میں نے بھی اب سکھ کا سانس لیا کہ آج تو کسی کو کچھ بھی نہیں معلوم ہوا ۔

Post a Comment

Previous Post Next Post