Larkon ki Dewani Episode 03

 


میرے ساتھ اب بھی وہی ہوا جو پہلی بار ہوا تھا اور مسلسل ہر بار ویسا ہی ہو رہا ہے اس بار تم نے وقت تو زیادہ لگایا مگر میں پھر سے تیار ہو گئی تھی اور پھر تم جلد ہی فری ہو گئے انہوں نے کہا کہ اچھا چلو کوئی بات نہیں اب جلدی کرو اپنے کپڑے پہنو یہاں سے چلتے ہیں میں نے بھی اپنے کپڑے پہنے عمر تو پہلے ہی اپنے کپڑے ٹھیک کر چکا تھا عمر کار کی پچھلی سیٹ سے اٹھ کر ڈرائیور سیٹ پر آگیا اور کار چلانے لگا میں بھی اس کے ساتھ اگلی سیٹ پر آ کر بیٹھ گئی عمر نے کار گلی کی نکڑ پر آ کر روک لی۔ میں کار سے باہر آئی اور اپنے گھر میں داخل ہو گئی۔ گھر میں داخل ہوئی تو سب کے کمروں کے دروازے ویسے ہی بند تھے۔ جیسے میرے جانے سے پہلے بند تھے۔ میں نے پہلے ماں اور ابو کے کمرے کو دیکھا ماں اور ابو ویسے ہی کپڑوں کے بنا ہی لیٹے ہوئے تھے۔ ماں کی صاف نظر آ رہی تھی اور ابو کا ہاتھ بھی اماں کے سینے پر تھا۔ جیسے معلوم ہوتا تھا کہ ماں کے منہ میں ڈالا ہوا تھا۔ رات میں اماں کی ٹانگیں بھی خراب ہوئی پڑی تھی۔"" یعنی اماں نے رات میں کام تو کروایا سے مگر رات میں اپنی ٹانگیں صاف کیے بغیر ہی سو گئی تھی اور مجھے ان کو سوتے ہوئے دیکھ کر تسلی ہو گئی تھی کہ مجھے کسی نے نہ آتے ہوئے دیکھا ہے نہ ہی جاتے ہوئے میں نے جب ناصر کو بھی سوتے ہوئے دیکھا تو میں نے دل میں کہا کہ سبھی سکون سے سو رہے ہیں صبح بھی ہونے والی تھی میں بھی اپنے کمرے میں گئی اور سو گئی صبح جب اماں نے اٹھایا تو میں نے اماں سے کہا کہ کیا ہے میں ابھی تو سوئی تھی اور تم نے مجھے اٹھا بھی دیا ماں نے کہا کہ تم ساری رات کیا کرتی رہی ہو میں نے کہا کہ جو تم اور میرا نیا ابو کر رہے تھے اماں نے مجھے کہا کہ تم بکواس کم کیا کرو میں نے کہا کہ میں تو بکواس کر رہی ہوں تم نے تو اس کام کے لیے دوسری شادی ہی کر لے ماں نے کہا کہ تم پتہ نہیں کب جوان ہو گی اچھا اٹھو یونیورسٹی نہیں جانا ہے میں نے کہا کہ نہیں میں نے آج کہیں بھی نہیں جانا ہے اماں نے کہا تو پھر بھی اٹھ جا ناشتہ کر لے اور میرے ساتھ آج بازار چل مجھے کچھ کام ہے میں نے فرنیچر والے کو ملنا ہے کافی دنوں سے ارڈر کیا ہوا ابھی تک تیار نہیں ہوا ہے اس کو معلوم کرنا ہے کہ کب تک تیار ہو جائے گا اور اگر تیار ہو گیا ہے تو کب تک ہمارے گھر آ جائے گا میں نے اماں سے کہا کہ اماں تو ابو کے ساتھ چلی جا یا پھر ناصر کے ساتھ میں تمہارے ساتھ جا کر کیا کروں گی اماں نے کہا تو اٹھ جا ہم نہیں جانا ہے تیرا باپ بھی فری نہیں ہے اور ناصر بھی کالج گیا ہوا ہے میں نے اکیلی نے نہیں جانا اب اگر تم یونیورسٹی نہیں جا رہی ہو تو میں تمہیں ساتھ لے کر جاتی ہوں چل اب تو اٹھ جا اور ناشتہ کر لے میں نے ناشتہ کیا اور ماں کے ساتھ فرنیچر بازار چلی گئی اماں کمرے میں بیٹھے فرنیچر والے سے بات کرنے لگی اور پھر فرنیچر والے نے کہا کہ آ جائیں میں آپ کو فرنیچر دکھا دیتا ہوں کہ کتنا تیار ہوا ہے اور باقی کا جلد ہی تیار ہو جائے گا جیسے ہی تیار ہو جائے گا میں آپ کے گھر پہنچا دوں گا میں بھی ماں کے ساتھ فرنیچر دیکھنے کے لیے اٹھی تو ماں نے کہا کہ تم یہیں بیٹھو میں دیکھ کر آتی ہوں مجھے اماں کا ایسے روکنا اچھا نہیں لگا میں نے اماں سے کہا کہ میں بھی دیکھ لوں گی نا کہ فرنیچر کیسا ہے اماں نے کہا کہ تم بعد میں دیکھ لینا پہلے میں دیکھ آتی ہوں میں نے بھی زیادہ بحث نہیں کی اور بیٹھ گئی کہ جانے آپ ہی دیکھ آئیں میں وہیں بیٹھ گئی کمرے میں اور کوئی بھی نہیں تھا مجھے ویسے ڈر بھی لگ رہا تھا کہ ماں مجھے اکیلا چھوڑ کر جا رہی ہیں مگر سکون بھی تھا کہ ساتھ والے کمرے میں ہی تو گئی ہیں آ جائیں گی ابھی تھوڑی دیر میں کافی دیر تک انتظار کرتی رہی مگر اماں نہیں آئی میں نے سوچا ایسا کون سا فرنیچر ہے جو ابھی تک دیکھا ہی نہیں گیا ہے میں نے ڈرتے ڈرتے اپنی جگہ سے اٹھ کر دوسرے کمرے میں دیکھا تو میرے تو ہوش ہی اڑ گئے میں نے دیکھا کہ اماں اور وہ فرنیچر والا آدمی بے لباس تھے اور ماں اس کے آگے گھوڑی بنی ہوئی تھی اور وہ آدمی اپنا موٹو میری ماں کے اندر ڈال کر جھٹکے مار رہا تھا موٹو اندر باہر کر رہا تھا اور میری ماں کو بالوں سے بھی پکڑا ہوا تھا اور اماں عجیب عجیب سی آوازیں نکال رہی تھی اماں کا سفید بدن مجھ صاف صاف نظر آ رہا تھا۔ اور فرنیچر والے آدمی کا موٹو بھی اندر اور باہر ہوتا بھی میں دیکھ پا رہی تھی۔ میں نے کہا کہ یہ تو فرنیچر دیکھنے گئی تھی اور یہ وہاں جا کر کیا کر رہی ہیں۔ تھوڑی دیر میں فرنیچر والا آدمی فری ہوا تو اس نے گھوڑی بنی ہوئی میری ماں کو ہی ساتھ لگا لیا۔ جسے نا جانے کب سے پیاسا تھا اور اب جا کر اس کی پیاس ختم ہوئی ہو۔ اس آدمی نے میری ماں سے کہا کہ تم اتنی دیر بعد کیوں آئی ہو۔ اماں نے کہا کہ میں تو آ جاتی۔ مگر میں نے ایک اور شادی کر لی ہے۔ اس لیے میں نہیں آ پا رہی تھی۔ ادمی نے کہا کہ کب کی ہے شادی؟ اماں نے کہا کہ میں نے کچھ دن پہلے ہی کی ہے شادی۔ آدمی نے کہا کہ تم نے شادی ہی کرنی تھی۔ تو مجھ سے کر لیتی کم سے کم ہم ایسے چھپ چھپ کر تو نہ کام کرتے۔ اماں نے کہا کہ تم میرا پہلا پیار ہو۔ جوانی کے دنوں کا۔ میں نے سوچا بھی تھا کہ شوہر کو چھوڑنے کے بعد میں تم سے شادی کر لیتی ہوں۔ مگر پھر میں نے سوچا کہ تم تو پہلے ہی بہت زیادہ ذمہ داریاں ہیں۔ اور تم میری اور میرے بچوں کی ذمہ داریاں نہیں اٹھا پاؤ گے۔ باقی رہی پیار اور ملنے کے بعد تو وہ تو میں تم سے ملتی ہی رہتی ہوں اور جب تمہارا دل کرتا ہے تو تم بھی مجھے بلوا ہی لیتے ہو۔ آدمی نے کہ مجھے اپنی بیوی سے ایسا کر کے اتنا مزہ نہیں آتا ہے جتنا تم سے کر کے آتا ہے اماں نے کہا کہ میں بھی جانتی ہوں اور میرے بھی دو دو شوہر ہیں مگر پھر بھی جب میں تمہاری باہوں میں آتی ہوں تو مجھے بہت اچھا لگنے لگتا ہے ورنہ میرا نیا شوہر تو مجھے ہر روز بلکہ رات بھر کپڑے نہیں پہننے دیتا اسی حالت میں ہی لیٹی رہتی ہوں اور وہ جب دل کرتا ہے اپنا میرے اندر کر دیتا ہے کئی بار تمہیں سو رہی ہوتی ہوں تو بھی وہ اپنا میرے اندر ڈال کر لگا رہتا ہے فرنیچر والے آدمی نے ماں کے جسم پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا کہ تمہارا جسم آج بھی ایسا ہی ہے جیسا کالج کے دنوں میں تھا ماں نے کہا کہ اب چلیں لائبہ باہر بیٹھی ہمارا انتظار کر رہی ہے آدمی نے کہا کہ ٹھیک ہے چلو چلتے ہیں میں نے بھی سن لیا تھا کہ وہ لوگ اب باہر آ رہے ہیں میں بھی اپنی سیٹ پر آ کر بیٹھ گئی تھی ماں نے آتے ہی کہا کہ چلو چلیں میں نے کہا کہ فرنیچر دیکھ لیا ہے ماں نے کہا کہ ہاں دیکھ لیا ہے ابھی مکمل طور پر تیار نہیں ہے جب تیار ہو جائے گا تو تمہارے انکل خود ہی بھجوا دیں گے میں نے کہا تو پھر چلیں اماں نے کہا کہ ہاں چلیں میں سارے راستے یہی سوچتی رہی کہ اماں اگر ابو سے یہ شادی کرنا پسند نہیں کرتی تو ماں نے ابو سے شادی ہی کیوں کی اور پھر اس رات ابو ماں کو جو بول رہے تھے کہ شادی سے پہلے جب میں تمہیں اپنا موٹو دیا کرتا تھا تو تم کہا کرتی تھی کہ مجھے تمہارے موٹو سے ہی سکون آتا ہے اور اگر ابو کی باتیں سچ تھیں تو فرنیچر والے آدمی سے یہ کیوں کہا اور اگر یہ آدمی اماں کا جوانی کا پیار تھا تو اماں نے باقی دو شادیاں کیوں کی میں اماں کو سمجھ نہیں پا رہی تھی کہ اماں کیا کریں زندگی میں اور ایسا کیوں کر رہی ہیں میرا دل بار بار کر رہا تھا کہ میں اماں سے کہوں کہ میں نے تمہیں اور اس آدمی کو سب کچھ کرتے دیکھ لیا ہے اور مجھے یہ بتائیں کہ آپ اگر ان کو جوانی میں پسند کرتی تھی تو پھر میرے باپ سے شادی کیوں کی اور میرے باپ سے شادی کر لی تو پھر ان کو چھوڑ کر نئے ابو سے شادی کیوں کی اور چلو یہ بھی مان لیا جائے کہ وہ نامرد بھی ہوں گے جب کہ مجھے ایسا نہیں لگتا تھا اگر وہ نامرد ہوتے تو ہم دونوں بہن بھائی دنیا میں نہ آتے ماں کو یہ سب تو پہلے ہی مل رہا تھا تو پھر یہ کیوں اور یہ سب تھا بھی کیا اماں نے تو اس فرنیچر والے سے یہ سب کرنے کی رقم بھی نہیں لی کہ مجھے سمجھ ہی نہ آئے کہ اماں نے یہ سب پیسوں کے لیے کیا ہو اور رہی بات فرنیچر کی تو وہ تو مجھے دکان اور کمرے میں بھی نظر نہیں آیا مجھے نہیں لگتا کہ اماں نے اس آدمی کو فرنیچر کا کوئی آرڈر بھی دیا ہو اگر دیا ہوتا تو اب تک تو تیار ہو ہی جانا چاہیے تھا دو ماہ ہونے کو آئے ہیں اماں نے نہ جانے ایسا کیوں کر رہی ہیں اور کیوں کروا رہی ہیں مجھے تو یہی لگ رہا تھا کہ اماں کو ایک آدمی سے بار بار ایک ہی کام کروانا نہیں لگتا ہے شاید اس لیے کچھ آدمی اپنی زندگی میں رکھے ہوئے ہیں جب ایک سے دل بھر جاتا ہے تو دوسرے کو موقع دے دیا جاتا ہے مگر انکار کسی کو بھی نہیں کیا جاتا اور حقیقت بھی کسی کو نہیں بتائی جاتی کوئی حقیقت جان کر کہیں اماں کو چھوڑ ہی نہ جائے اور مجھ پر خاص طور پر نظر رکھی جاتی تھی کہ میں تو کہیں ایسا نہیں کر رہی ہوں میرے ساتھ کون آتا ہے کون جاتا ہے اس بات کا خاص خیال رکھا جاتا تھا میں انہی سوچوں میں تھی کہ ہم گھر آ گئے میں گھر میں داخل ہوئی اور سیدھا اپنے کمرے میں چلی گئی ام بھی مجھے کچھ نہیں کہا اور نہ ہی کچھ پوچھا میں کمرے میں گئی اور میں نے عمر کو کال کی اور کہا کہ کہاں ہو عمر نے کہا کہ میں تو ابھی یونیورسٹی میں ہی ہوں تم سناؤ کہاں ہو آج سارا دن نظر نہیں آئی میں نے کہا کہ میں آج یونیورسٹی ہی نہیں آئی ہوں میں تو آج گھر ہی ہوں عمر نے کہا کیا بات ہے طبیعت تو ٹھیک ہے نا میں نے کہا کہ ہاں سب کچھ ٹھیک ہے میرا دل ہی نہیں کر رہا آج آنے کو میں آج نہیں آئی عمر نے کہا کہ کیا بات ہے کچھ پریشان محسوس ہو رہی ہو خیریت تو ہے نا میں نے کہا کہ ہاں ٹھیک ہے سب مگر مجھے آج میری ماں نے بہت حیران کر رکھا ہے عمر نے کہا کہ کیوں انہوں نے کیا کیا ہے جو تم ان کی وجہ سے حیران ہو گئی ہو میں نے عمر سے کہا کہ یار رات میں تمہارے ساتھ وہ سب کر رہی تھی تو مجھے صبح جاگ نہیں آئی میں اٹھ نہیں پائی ماں نے مجھے اٹھایا اور مجھے کہا کہ تم نے آج میرے ساتھ فرنیچر کا پتہ کرنے جانا ہے میں نے جانے سے منع کیا مگر اماں نے کہا کہ تم نے یونیورسٹی تو آج نہیں جانا تو میرے ساتھ فرنیچر دیکھنے چلو تیار ہو جاؤ



Next Episode 04


Post a Comment

Previous Post Next Post