Larkon ki Dewani Episode 02

 

یہ دیکھ کر تو ایسی باتیں ہوئی ہیں آج جب تم مجھے گھر چھوڑ کر گئے ہو تو ماں نے مجھے اور تمہیں ایک ساتھ دیکھ لیا تھا  اس نے وہ پوچھ رہی تھیں کہ وہ کون ہے اس سے کیا تعلق ہے تمہارا عمر نے کہا کہ تم نے کیا کہا پھر میں نے کہا کہ میں نے کیا کہنا تھا جھوٹ ہی بولنا تھا کہہ دیا کہ میرا اس سے کوئی ایسا ویسا تعلق نہیں ہے وہ میرا کلاس فیلو ہے اور مجھے گھر تک چھوڑنے آیا تھا اور گھر چھوڑ کر چلا گیا عمر نے کہا تم نے سچ کیوں نہیں بتایا میں نے کہا کہ سچ بتا کر میں نے کیا کرنا تھا تمہارا بھی پتہ ہے تم مجھے چھوڑ کر چلے جاتے عمر نے کہا کہ تم میرے بارے میں ایسی رائے رکھتی ہو میں نے کہا کہ رائے کی بات نہیں ہے عمر مرد کرتے ہی ایسا ہے لڑکی کا جسم حاصل ہوا نہیں اور اسے چھوڑا نہیں جب لڑکی کا جسم حاصل ہو جاتا ہے تو سب ہی ختم ہو جاتا ہے پیار بھی تعلق بھی اور رشتہ بھی عمر نے کہا کہ تمہاری یہ سچ بولنے کی عادت کب جائے گی میں کہا کہ یہ میرے ساتھ ہی جائے گی۔ جب تک میں ہوں یہ بھی نہیں جائے گی۔ عمر نے کہا کہ اچھا یار تم جلدی سے باہر آ جاؤ۔ میں گھر سے باہر گلی کے نکڑ پر تمہارا انتظار کر رہا ہوں۔ میں نے کہا کہ ابھی تو سارے جاگ رہے ہیں۔ میں اس وقت کیسے آؤں؟ میں بھی نہیں آ سکتی ہوں اور ویسے بھی آج گھر کا ماحول گرم ہے۔ آج کا دن آرام ہی کر لو تم بھی۔ عمر نے کہا کہ نہیں میں نے آرام نہیں کرنا ہے۔ تم جلدی سے آ جاؤ بس میں انتظار کر رہا ہوں۔ عمر نے فون بند کر دیا۔ میں نے بھی کمرے کی کھڑکی سے دیکھا تو سامنے عمر کی کار نظر آ رہی تھی۔ مجھے معلوم تھا کہ اب عمر آ گیا ہے۔ "" یہ بھی اپنی منوائے گا اتنی جلدی جانے والا نہیں میں نے اپنے کمرے سے باہر نکل کر دیکھا کہ سب کیا کر رہے ہیں میں سب سے پہلے ناصر کے کمرے میں گئی کہ ناصر کیا کر رہا ہے سویا ہے کہ نہیں میں نے ناصر کے کمرے کے دروازے کو تھوڑا سا کھول کر دیکھا تو ناصر اپنا موٹو نکال کر اپنے ہی ہاتھ سے مسل رہا تھا اور فون پر کوئی فلم دیکھ رہا تھا میں نے جب ناصر کا دیکھا تو مجھے بہت ہی سخت اور مضبوط لگا دیکھتے ہی مجھے معلوم ہوا کہ یہ میری اچھی خاصی تسلی کروا سکتا ہے مگر میں نے وہاں کھڑے ہو کر ہی ناصر کو دیکھنے کا سوچا۔ کہ یہ کب تک اس سے کام کر سکتا ہے تھوڑی دیر ہوئی تو ناصر نے اپنے ہاتھ تیز تیز چلانا شروع کر دیے۔ ناصر کے جسم پر کوئی کپڑا نہیں تھا۔ ناصر نے اپنے سارے کپڑے اتار کر یہ سب کرنا شروع کیا ہوا تھا۔ کمرے کی لائیٹس بھی جل رہی تھیں۔ میں ناصر کو اور اس کے موٹو کو صاف صاف دیکھ پا رہی تھی۔ ناصر فری ہوا تو میں نے ناصر کے کمرے کو چھوڑا۔ مجھے یاد آیا کہ عمر میرا باہر انتظار کر رہا ہے۔ میں نے جلدی سے ناصر اور اماں اور ابو کے کمرے کی طرف چلی گئی میں نے کھڑکی سے دیکھا کہ اماں اور ابو بھی کام میں مصروف ہیں اماں سامنے لیٹی ہوئی تھی اور ابو نے اپنا اماں کے اندر کیا ہوا تھا اماں کی ٹانگیں اوپر کو کی ہوئی تھیں اماں ابو سے بول رہی تھیں کہ ساگر اتنا نہ کیا کرو تھوڑا باہر نکال لو تم سارا ہی میرے اندر ڈال دیتے ہو تمہیں شاید مزہ آتا ہے میں تمہیں کہتی ہوں کہ زیادہ اندر ہو گیا ہے تم خود ہی کیوں نہیں اس بات کا خیال کر لیتے ہو ابو نے کہا کہ مجھے مزہ آتا ہے تمہارے اندر پورا کرنے کا ویسے جتنی تمہاری عمر ہو گئی ہے تمہیں میرا اب تک برداشت کر لینا چاہیے اماں نے کہا کہ اس سے عمر کا کوئی تعلق نہیں ہے تمہارا بڑا ہے اور میری ابھی اس قابل نہیں ہوئی ہے کہ تمہارا برداشت کر سکے تم پتہ نہیں آج کل کیا کھا رہے ہو میری تو مت مار دیتے ہو ابو نے کہا کہ تم نے بھی تو مجھ سے شادی اسی لیے کی تھی نا کہ میں تمہاری لیتا تھا تو تم بہت مزہ آتا تھا اور تم کیا کہا کرتی تھی کہ میرا شوہر میری سے نہیں لے پاتا تم جب میری لیتے ہو تو مزہ آ جاتا ہے میں حیران تھی کہ اماں نے اس کام کی وجہ سے دوسری شادی کی تھی جب کہ میں تو مانتی تھی کہ میرا پہلا باپ غریب تھا تو ماں نے اس آدمی کی دولت اور مکان دیکھ کر اس سے شادی کر لی تھی خیر میں نے دیکھا کہ ماں اور ابو بھی اپنے کام میں مصروف ہیں اور ناصر بھی اپنے کام میں مصروف ہیں مجھ پر کوئی بھی نظر رکھنے والا نہیں ہے میں عمر کے ساتھ سکون سے جا سکتی ہوں میں نے گھر کے میں دروازے کا تالا کھول اور گھر سے باہر نکل کر عمر کی کار کی طرف چلنے لگی کار کے قریب جا کر میں نے عمر سے کہا کہ اس وقت آنے کی کیا ضرورت تھی عمر نے کہا کہ مجھے تمہاری یاد آ رہی تھی تو میں نے سوچا کہ تم سے جا کے مل آؤں میں آ گیا میں نے کہا کہ میری یاد آ رہی تھی یا پھر میرے جسم کی طلب ہو رہی تھی کہ چلتے ہیں لائبہ کی لے لیتے ہیں عمر میری یہ بات سن کر ہنسنے لگا میں کار میں بیٹھ گئی اور عمر نے کار چلانا شروع کر دی تو ایک سنسان علاقے میں کار روک لی میں نے عمر کہا کہ کار کیوں روک لی ہے انہوں نے کہا کہ یہاں پر کوئی بھی نہیں آئے گا میں عمر کی ساری بات سمجھ چکی تھی مگر پھر بھی میں نے کہا کہ عمر تم نے کار یہاں کیوں روک لی عمر نے کہا کہ چلو نہ اب چھوڑو یار تم جانتی تو ہو کہ میں نے کار کیوں روکی ہے میں نے کہا کہ ٹھیک ہے میں جانتی ہوں پہلے سے ہی جانتی ہوں مگر کار کی لائٹس بند کرو گے تو ہی ہم کچھ کر سکیں گے نا عمر نے ساتھ ہی کار کی تمام لائٹس بند کر دی اور ہم کار کے اندر سے ہی کار کی پچھلی سیٹ پر گئے عمر نے میری اتار دی اور اتارنے کے بعد اس نے میرے مالٹوں کو منہ میں ڈال لیا اور میرے مالٹے عمر نے اپنے منہ میں ڈالے تو میرا تو سارا وجود کانپنے لگ گیا میں عمر کے منہ کی گرمی اپنے مالٹوں پر محسوس کر پا رہی تھی عمر نے میرے ایک مالٹے کو منہ میں ڈالا ہوا تھا اور دوسرے مالٹے کو ہاتھ سے پکڑ کر مسل رہا تھا اور زور زور سے دبا بھی رہا تھا میں مزے کی دنیا میں کھوئی ہوئی تھی آج عمر میں جوش حد سے زیادہ تھا آج تو عمر نے مجھے مزہ دینے کی حد ہی کر دی تھی عمر نے اپنا ایک ہاتھ میرے بھی لگا دیا جیسے ہی عمر کا ہاتھ میرے نیچے پہنچا تو میرے منہ سے آہیں نکلنے لگی میری آہیں سن کر عمر نے کہا کہ کیا ہوا میں نے کہا کہ مزہ آ رہا ہے محفل گرم ہو چکی تھی میرا وجود سارے کا سارا ہی آگ کی طرح تھا میرا دل کر رہا تھا کہ اب عمر یہ سب کام کرنا چھوڑ کر اپنا نکالیں اور میرے اندر کر دے اور سارا ہی اندر تک اندر جائے گا تو مزہ آئے گا اور سکون بھی تب ہی آئے گا میں نے عمر کا موٹو پکڑا اور اسے مسلنے بھی لگی کہ عمر میرے جذبات کو سمجھ کر اپنا کر دے گا مگر عمر تو میرا سارا وجود چومنے میں لگا ہوا تھا کبھی کہیں سے چومتا تھا کبھی کہیں سے چومتا تھا میرا دل کر رہا تھا کہ اب عمر اندر ڈال دو میں نے سوچا کہ یہ تو ایسے ہی لگا رہے گا میں نے عمر سے کہا کہ اب کیا مجھے چومتے ہی رہو گے یا اندر بھی کرو گے عمر نے ایک دم سے میری طرف دیکھا اور میں نے پھر سے کہا اب اندر بھی کرو نا مجھے چومتے ہی رہو گے کیا عمر نے کہا کہ ابھی کر دیتا ہوں اور پھر عمر نے ایک دم سے اپنا میرے اندر کر دیا مجھے تو سکون کی دنیا کا الگ ہی احساس ہونے لگا مجھے تو ایسا محسوس ہوا کہ جیسے کسی نے آگ پر پانی ڈال دیا ہے میرے منہ سے ٹھنڈی ہوا کی سانسیں نکل رہی تھیں اس بار میں جلدی فری ہو گئی مگر ابھی عمر فری نہیں ہوا تھا میں نے عمر کی طرف دیکھنا شروع کر دیا یہ تو مجھ سے جلدی فری ہو جاتا تھا مگر اب کی بار تو میرے فری ہونے کے بعد بھی یہ فری نہیں ہو رہا کچھ وقت کے بعد مجھے الجھن ہونے لگی میں نے عمر سے کہا کہ آج خیریت تو ہے آج فری ہونے کا نام نہیں لے رہی ہو عمر نے کوئی جواب نہیں دیا اور اپنے کام میں مصروف رہا میں نے پھر سے کہ کیا کھایا ہے آج تم نے پہلے تو چند منٹوں میں ہی فری ہوجاتے تھے مگر آج تو انتہا ہی کر دی ہے اب میں پھر سے موشن پکڑنے لگی تھی میں نے عمر کو کہنا بند کر دیا اور پھر سے مزہ لینے لگ گئی تھی عمر کی رفتار اب کم ہونے لگی تھی مجھے اب محسوس ہو رہا تھا کہ اب عمر فری ہونے والا ہے میں مکمل طور پر موشن پکڑ چکی تھی مگر اس بار عمر مجھ سے پہلے ہی فری ہونے جا رہا تھا میں نے عمر سے کہا کہ اب نہ رکنا ابھی بس لگے رہنا مگر عمر بھی اصل میں کافی وقت سے لگا ہوا تھا وہ ختم تو ہونا ہی تھا مگر میں پھر سے تیار ہو چکی تھی میں اب نہیں چاہتی تھی کہ عمر یہاں پھر سے رک جائے مگر اب عمر تو مکمل طور پر رک چکا تھا میں نے پھر جلدی سے عمر کا ہاتھ سے پکڑ کر باہر نکال دیا اور تیزی سے انگلی کرنے لگی عمر بھی فری ہو کر میری طرف دیکھ رہا تھا میں بھی جب فری ہوئی تو میں نے عمر کی طرف دیکھا اور کہا کہ آج خیریت تھی آج کافی وقت لگا    دیا


 

Post a Comment

Previous Post Next Post