Larkon ki Dewani Episode 04



عمر نے کہا تو کیا ہوا چلی جاتی نہ میں نے کہا میں تو گئی تھی نہ ساتھ میں مگر وہاں بہت ہی عجیب بات ہوئی عمر نے کہا کہ عجیب بات اور وہ اور وہ بھی فرنیچر کی دکان پر کیا کہنا چاہ رہے ہو صاف صاف بتاؤ میں نے کہا کہ تم سنو گے تو ہی بتاؤں گی نا تم تو ساتھ میں اپنی ہی باتیں شروع کر دیتے ہو عمر نے کہا کہ اچھا اب نہیں بولتا اب بتاؤ کہ کیا ہوا ہے میں نے کہا کہ جب ہم دکان پر پہنچے تو فرنیچر والے نے کہا کہ آج آئیں میں آپ کو فرنیچر دکھا میں بھی ماؤں کے ساتھ اٹھی تو اماں نے منع کر دیا تم یہیں رکو میں ہی دیکھ کر آتی ہوں میں نے کوئی بحث نہیں کی اور ماں کو جانے دیا پھر کافی وقت کے بعد جب اماں اور وہ آدمی واپس نہ آئے تو میں نے سوچا کہ میں دیکھوں تو سہی کہ ایسا کون سا فرنیچر ہے جو ابھی تک دیکھا ہی نہیں گیا ہے میں جب وہاں سے اٹھ کر ساتھ والے کمرے میں گئی تو میں نے عجیب واقعہ دیکھا عمر نے کہا تو کیا دیکھا تم نے میں نے کہا کہ میں نے دیکھا کہ وہ فرنیچر والا آدمی میری ماں آپس میں لگے ہوئے تھے میں حیران ہو گئی ان دونوں کو اس حالت میں دیکھ کر عمر نے کہا اور تب سے اب تک اسی وجہ سے پریشان ہوں عمر نے کہا کہ اچھا کوئی بات نہیں تم پریشان نہ ہونا میں رات میں آتا ہوں تمہارے پاس تو پھر اس بارے میں بات کرتے ہیں میں نے کہا کہ نہیں آج رات ہم نے کچھ بھی نہیں کرنا ہے ہم مسلسل پانچ دن سے یہ سب کر رہے ہیں آج کی رات ہم نے کچھ بھی نہیں کرنا ہے بلکہ اب کچھ دن تک ہم نے ایسا کچھ بھی نہیں کرنا ہے عمر نے کہا وہ میں تمہیں رات میں گا.کہ کرنا ہے کہ نہیں کرنا ہے. میں نے کہا کہ میں جانتی ہوں کہ تم ضدی ہو. اپنی ضد نہیں چھوڑتے. مگر عمر تم خود ہی سوچو. یار ہم اس بار کسی وقفے کے بنا اتنے دن سے کر رہے ہیں. مجھے لگتا ہے کہ جیسے ہم روز یہ سب کر رہے ہیں. ہم نے اب جلدی پکڑے بھی جانا ہے. عمر نے کہا کہ خیال کرو کچھ اچھا بولو.میں نے کہا کہ میرے بولنے سے کچھ بھی نہیں ہوگا. نہ ہی میرے بولنے سے کچھ رک جائے گا. عمر نے کہا اور نہیں. تو مجھے تو نہ ڈراؤ نہ. مجھے بھی معلوم ہے.جو ہونا ہوتا ہے وہ تو ہو کر ہی رہتا ہے مگر تم تو اچھا بول ہی سکتی ہو نا میں نے کہا اچھا اب ٹھیک ہے میں یہی بتانے کے لیے فون کیا تھا آج رات ہم نے ایسا ویسا کچھ بھی نہیں کرنا ہے اور مجھے رات میں اس مقصد کے لیے کال کرنے کی بھی کوئی ضرورت نہیں ہے انہوں نے کہا کہ اچھا وہ تمہیں رات میں ہی بتاؤں گا مجھے معلوم تو پہلے ہی تھا کہ عمر میری اس بارے میں ایک بھی نہیں سنے گا وہ تو میرے لیے بنا سوئے گا ہی نہیں میں نے ایک بار رات میں گھر سے باہر جا کر اسے دی ہے اب تو وہ یہی کہے گا تم اس کی طرح پھر سے آ جاؤ اور ہم یہ سب کریں گے مگر اب اسے کون سمجھائے کہ کبھی کبھی تو یہ سب کچھ ہو جاتا ہے اور انسان بچ بھی جاتا ہے مگر جب انسان ہر بار ہر روز یہی کرنے لگ جائے تو کسی نہ کسی دن وہ اپنے کام میں مار کھا ہی جاتا ہے عمر نے فون بند کر دیا تھا میں پھر سے اماں کے بارے میں سوچنے لگی میں نے پھر کہا کہ کوئی بات نہیں اماں بھی عورت ہے اس کا بھی تو دل ہے نا اب میرا بھی تو دل ہے نا ہو سکتا ہے کہ ان کو ابو کے ساتھ مزہ نہیں آتا ہو گا مگر اب ان کے ہیں تو پھر ان کو منع تو نہیں کر سکتے ہیں نا اور ایسا کچھ بھی نہیں بول سکتے ہیں کہ تمہارے ساتھ یہ سب کر کے مجھے مزہ نہیں آتا کہ کہیں وہ غصہ ہی نہ کر جائیں کہ تم میری مردانگی کا مذاق اڑا رہی ہو عمر کے ساتھ بھی تو مجھے کرتے ہوئے کافی وقت ہو گیا ہے کل رات مجھے عمر کے ساتھ کرنے میں مزہ آیا وہ بھی اس وقت کے بعد اس نے رات میں کافی وقت لگایا تھا میری لیتے وقت نہیں تو پہلے اتنا مزہ نہیں آیا کبھی اور جب مجھے مزہ نہیں آتا تھا تو میں نے عمر سے بھی کہا تھا کہ مجھے مزہ نہیں آتا تو ڈاکٹر سے حکیم سے رابطہ کر لو اور اپنا علاج کروا لو.اور اس وقت عمر بھی تو میری اس بات کا غصہ کر گیا تھا اور اس کے غصہ کرنے سے مجھے بھی اس پر غصہ آگیا تھا. اور شاید اماں کے ساتھ بھی کوئی ایسا ہی سین ہوا ہے. وہ اپنا مزہ بھی پورا کرنا چاہتی ہے. اور اس شادی کو بھی برقرار رکھنا چاہتی ہوں گی. میں نے پھر اس کے بارے میں یہ سب سوچنا چھوڑ دیا.اور اماں کو بھی کچھ نہیں کہا. اور سوچا کہ میں بھی مزہ کر رہی ہوں نا. تو اماں کو بھی مزہ کرنے دوں. بس انہی سوچوں میں تھی کہ اماں نے مجھے آواز دی کہ آجا اب کمرے سے باہر اور آ کر کھانا کھا لو میں کمرے سے باہر نکلی اور سیدھا کچن میں چلی گئی اور وہاں جا کر میں نے دیکھا کہ سارا گھر پہلے سے ہی موجود تھا گھر میں میں بھائی اور نئے ابو ہی تھے سب ہی میرا انتظار کر رہے تھے میں نے جا کر سب کے ساتھ کھانا کھایا اور اس کے بعد اماں کے ساتھ گھر کا کام کروایا اور پھر میں اپنے کمرے میں آ گئی مجھے معلوم تھا کہ عمر نے آج رات میرے پاس آنا ضرور تھا میں سوچ رہی تھی کہ آج کی رات میں کیسے جاؤں گی مگر پھر میں نے کہ میں نے اس کے ساتھ کیوں جانا ہے میرے کمرے میں کون سا کوئی ہوتا ہے میں عمر کو اپنے کمرے میں ہی بلوا لیتی ہوں یہی سب کر لیں گے اور اگر ماں یا کوئی اور رات میں اٹھ بھی گئے تو میں تو گھر کے کمرے میں ہی ہوں گی اور رہی بات عمر کی تو اسے وقتی طور پر کہیں چھپا دوں گی اور پھر موقع دیکھ کر اس کو گھر سے بھگا بھی دوں گی اب مجھے عمر کے فون کا انتظار تھا کہ کب وہ مجھے فون کرتا ہے اور میں اسے اپنا یہ plan بتا دوں مگر مجھے یہ بھی ڈر تھا کہ اگر اب ایک بار میں نے عمر کو اپنے گھر میں بلا لیا تو پھر تو وہ میری جان ہی نہیں چھوڑے گا اور ہر رات اس کمرے میں موجود ہوا کرے گا اور میرے ساتھ یہ سب کیا کرے گا یہ سب تو میں بھی اس کے ساتھ کرنا چاہتی تھی مگر مجھے ڈر اس بات کا تھا کہ کہیں کسی دن اماں نے یا ابو نے مجھے دیکھ لیا تو کیا ہوگا اگر انہوں نے مجھے اور عمر کو ایک ساتھ اس گھر میں اس کمرے میں دیکھ لیا تو یہ مجھے چھوڑیں گے ہی نہیں میں نے بھی سوچا کہ اگر میں ہر روز اس کے ساتھ کار میں گھر سے باہر جا کر بھی ایسا کرتی ہوں تو بھی میں پکڑی جا سکتی ہوں اور اس طرح جانے میں زیادہ ہے کیونکہ اگر گھر میں پکڑی جاؤں گی تو گھر میں سے ہی کوئی پکڑے گا اور اگر میں گھر سے باہر پکڑی گئی تو کوئی اور ہی پکڑے گا اگر ہم پکڑے گئے تو وہ جو کوئی بھی ہو گا وہ بھی میرے ساتھ یہ سب کرنے کا کہے گا اور تب میں کیا کروں گی میں نے فیصلہ کیا کہ گھر سے باہر جانے کی بجائے گھر میں رہ کر ہی یہ سب کیا جائے گھر میں بچنے کا موقع بھی مل جائے گا اور ہو سکتا ہے کہ کسی کو معلوم ہی نہ ہو اس بات کا کہ ہم یہاں اپنے گھر میں یہ سب کرتے ہیں میں نے اب پکا سوچ لیا تھا کہ اب سے ہم میرے کمرے میں ہی کریں گے میں نے عمر کو خود فون کیا مگر عمر نے فون نہیں اٹھایا میں نے پھر سے کیا مگر پھر بھی نہیں اٹھایا تو مجھے لگا کہ وہ کہیں مصروف ہے اور جب وہ اپنا فون دیکھے گا اور میرا نمبر دیکھے گا تو مجھے کال کر ہی لے گا میں اپنے کمرے میں اٹھی اور باہر چلی گئی کہ دیکھا جائے کون کیا کر رہا ہے میں نے سب سے پہلے ناصر کا کمرہ دیکھا کہ ناصر کیا کر رہا ہے مگر ناصر تو آج جلد ہی سو گیا تھا اس کے کمرے کی تمام لائٹس بند تھیں میں نے سوچا کہ آج ناصر جلد ہی سو گیا ہے یا پھر آج کام لیا ہوا ہے میں نے بھی ناصر کا کمرہ چھوڑا اور ماں اور ابو کے کمرے کی طرف چلی گئی ماں اور ابو کا کمرہ بھی بند تھا اور کمرے کی تمام لائٹس بھی بند تھی میں نے سوچا کہ آج یہ ان کو کیا ہوا ہے سبھی آج جلدی سو گئے میں یہ بات دیکھ کر حیران تھی اور پریشان بھی تھی کہ اب اگر یہ جلدی سو گئے ہیں تو یہ تو پکا رات میں کسی بھی وقت لازمی اٹھیں گے اور اگر ماں اٹھی وہ تو میرے کمرے میں ضرور آئے گی میں نے دل میں ہی کہا کہ ایک تو یہ عمر بھی اپنی ضد نہیں چھوڑتا میں نے کہا بھی ہے کہ ہم وقت سے یہ سب کر رہے ہیں.آج کل وقت بہت سخت چل رہا ہے. کچھ دن نکال لو مگر نہیں میں پھر فورا اپنے کمرے میں گئی. کھڑکی سے باہر کی طرف دیکھنے لگی کہ کہیں عمر آ تو نہیں گیا مگر مجھے باہر کچھ بھی نہیں نظر آیا. میں دعا کر رہی تھی کہ عمر کو آج کوئی نہ کوئی کام یاد آجائے اور وہ خود ہی نہ آ سکے.مگر ایسا کیسے ہو سکتا تھا. میں نے دیکھا کہ گلی میں کار کی لائٹس آن تھی. مجھے لگ بھی رہا تھا کہ یہ عمر ہی ہوگا. مگر میرا دل کہتا تھا کہ وہ نہ ہی ہو.جب کار سامنے آئی تو معلوم ہوا کہ یہ کار عمر کی ہی تھی اور عمر نے بھی مجھے کھڑکی میں دیکھ لیا تھا اور ہاتھ ہلا کر مجھے اشارہ بھی کر رہا تھا کہ میں آ گیا ہوں اور اب تم بھی گھر سے باہر آ جاؤ میں نے ایک کال ملائی اور عمر سے کہا کہ تم کال کو کسی جگہ پر لگا کر پیدل میرے گھر کے سامنے آ جاؤ ہاں ہم آج رات گھر میں ہی کریں گے جو بھی کرنا ہے عمر نے کہا کہ ہم باہر ہی چلتے ہیں گھر میں اگر کسی نے دیکھ لیا تو مارے جائیں گے میں نے کہا کہ نہیں مارے جاتے سب اپنے اپنے میں سو رہے ہیں اور ہم اپنے کمرے میں ہوں گے کچھ بھی نہیں ہوتا تم کار کہیں لگا کر آ جاؤ میں انتظار کر رہی ہوں عمر وہاں سے چلا گیا اور تھوڑی دیر میں واپس آیا تو میں اس کا وہیں کھڑکی میں کھڑی انتظار کر رہی تھی میں نے عمر کو آ کے دیکھ لیا تھا میں فورا نیچے گئی اور میں نے دروازہ کھولا اور عمر کو گھر کے اندر لے آئی اور اپنے ساتھ ساتھ عمر کو اپنے کمرے میں لے آئی کمرے میں داخل ہوتے ہی میں نے سب سے پہلے اپنے کمرے کا دروازہ لگایا کہ کہیں کوئی آ نہ جائے میں نے عمر سے کہا کہ تم یہاں میں ابھی آتی ہوں.میں کمرے سے باہر گئی اور پھر سے ناصر اور ماں ابو کے کمرے کو دیکھا. سب ہی سو رہے تھے. جیسے میں ان کو پہلے دیکھ کر گئی تھی. کوئی جاگ تو نہیں رہا ہے. مگر میں نے دیکھا کہ سب کے سب ویسے ہی سو رہے تھے. کسی بھی کمرے کی لائٹس نہیں جل رہی تھی. میں واپس اپنے کمرے میں آئی تو عمر بیڈ پر آرام سے لیٹا ہوا تھا.میں نے آہستہ سے کہا کہ میری ڈر سے جان جا رہی ہے. اور تم یہاں آرام فرما رہے ہو. عمر نے کہا کہ تمہارا گھر ہے. تمہیں ہی معلوم ہوگا کہ کیا کیا کرنا ہے کیسے کیسے کرنا ہے میں نے کہا کہ ہاں یہ بھی ٹھیک ہے مگر تمہیں کچھ تو خیال کرنا ہی چاہیے عمر نے کہا میں نے تو کہا تھا کہ باہر ہی چلتے ہیں جیسے پہلے کیا کرتے تھے ویسے ہی آج بھی کر لیتے ہیں مگر تم نے ہی کہا کہ آج کار کو کہیں لگاؤ ہم نے سب کچھ گھر ہی کرنا ہے تمہیں کار پمپ پیٹرول پر کھڑی کر کے آ گیا اب کیا ہوگا کیا نہیں ہوگا کیسے ہوگا کیسے نہیں ہوگا یہ تم جانو مجھے تو بس لینی ہے تمہاری اور وہ میں لے کر ہی رہوں گا میں نے کہا کہ کیا تم لیے بنا نہیں عمر نے کہا کہ اب کیا تم انہی باتوں میں وقت ضائع کر دو گی اور پھر تب تک کوئی اٹھ جائے گا اور پھر کہو گی کہ اب تم جاؤ میں لیے بنا نہیں جاؤں گا میں تمہیں پہلے ہی بتا رہا ہوں

Next Episode 05

Post a Comment

Previous Post Next Post